اسرائیل نے فلسطین میں ایک عمارت تعمیر کی | محمد قاسم خواب


۷ فروری ۲۰۱۷
اِس خواب میں دیکھتا ہوں کہ اسرائیل فلسطین کے علاقے میں ایک بُھورے رنگ کی عالیشان عمارت بنانا شروع کردیتا ہے، جس کی وجہ سے فلسطین کے مسلمان غصے میں آ جاتے ہیں۔ دیگرعرب ممالک کے مسلمانوں کو بھی اِس بات پہ غصہ آتا ہے کہ اسرائیل مسلمانوں کی علاقے میں یہ عمارت کیوں بنا رہا ہے؟ باقی دنیا کے مسلمان بھی شور مچاتے ہیں اور اسرائیل کے خلاف احتجاج کرتے ہیں مگر اسرائیل باز نہیں آتا اور مسلمان احتجاج سے زیادہ کچھ کر بھی نہیں سکتے۔

میں جب یہ سب دیکھتا ہوں تو کہتا ہوں ’’آخراسرائیل یہ کونسی عمارت بنا رہا ہے جس پر مسلمان اتنا شور مچا رہے ہیں؟ ‘‘ میں کسی جہازنما مشین پہ بیٹھ کر اُس عمارت کو دیکھنے کے لیے جاتا ہوں۔ جب میں اُس علاقے کے قریب پہنچتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ مسلمان نیچے احتجاج کر رہے ہوتے ہیں۔ اسرائیل اِس عمارت کو تقریباً مکمل کر چکا ہوتا ہے۔ عمارت میں جب لائیٹں جلتی ہیں تو مسلمان اور بھی زیادہ احتجاج کرتے ہیں۔

اچانک عمارت کی بنیاد میں ایک زوردار دھماکہ ہوتا ہے اور اِس کی شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ پوری عمارت راکھ میں بدل جاتی ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں ایک خوفناک قسم کا ریت کا طوفان جنم لیتا ہے۔ ریت کا یہ طوفان چاروں طرف پھیلتا ہے اور مسلمان اور اُن کے گھر اِس کی زد میں آ جاتے ہیں۔ بڑی تعداد میں مسلمان عورتیں، بچے اور مرد مرنا اور زخمی ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ ریت کا یہ طوفان اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ سورج کی روشنی بھی زمین پر نہیں آتی اور ایسے لگتا ہے جیسے گہری شام ہو چکی ہو۔ اِس طوفان کی وجہ سے کوئی مسلمانوں کی مدد کے لیے نہیں جاتا۔ یہ دیکھ کر میں واپس مُڑتا ہوں، مگر یہ طوفان پھیلتا چلا جاتا ہے اور مشرق وسطیٰ، شام، مصر، لیبیا سوڈان اور بہت سے عرب ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے ۔ اِس طوفان سے اتنی تباہی ہوتی ہے کہ اِسے بیان کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ میں کہتا ہوں آخر اسرائیل نے ایسا کیا کیا تھا جو اتنا بڑا طوفان آیا اوراتنی بڑی تعداد میں عرب ممالک اِس کی لپیٹ میں آ گئے ، اور یہ طوفان کب تھمے گا؟

خواب نمبر ۱۲: امریکہ، بھارت اور اسرائیل گٹھ جوڑ
۱۶ فروری ۲۰۱۷
میں اِس خواب میں اپنے آپ کو وائٹ ہاؤس (امریکی صدر کی رہائش گاہ) کے پاس موجود پاتا ہوں۔ میں وائٹ ہاؤس کو باہر سےدیکھتا ہوں تو مجھے اِس کی عمارت اچھی لگتی ہے۔ پِھر میں عمارت اندر ہال میں جاتا ہوں تو وہاں ایک دروازہ ہوتا ہے۔ جب میں اُس دروازے کے پاس سے گزرتا ہوں تومجھے دو آدمیوں کے باتیں کرنے کی آواز آتی ہے۔ اُن میں سے ایک آدمی دوسرے کی منتیں کر رہا ہوتا ہے اور کہہ رہا ہوتا ہے کہ ’’مجھے اپنا چھوٹا بھائی بنا لیں۔ میں آپ کی ہر بات مانوں گا اور آپ جو کہیں گے، وہ کروں گا۔ بلکہ یہ دیکھیں ! میں نے آپ کو خوش کرنے کے لیے کشمیر میں ویسی ہی تباہی مچائی ہوئی ہے جس طرح اسرائیل نے فلسطین میں مچائی ہوئی ہے‘‘۔ یہ سن کر دوسرا آدمی بہت خوش ہوجاتا ہے اور کہتا ہے ’’آج سے تم میرے چھوٹے بھائی ہو اور اب ہم دونوں مل کر اِس کام کو آگے بڑھائیں گے‘‘۔یہ جواب سن کر پہلا آدمی بھی خوش ہوجاتا ہے اور کہتا ہے ’’میں اپنے بڑے بھائی کو کبھی شکایت کا موقع نہیں دوں گا‘‘۔
یہ گفتگو سن کر میں حیران ہوتا ہوں کہ آخریہ دونوں آدمی کون ہیں جو ایک دوسرے کے بھائی بن گئے ہیں؟ پِھر وہ بڑا آدمی کمرے سے باہر نکلتا ہے اور دوسری طرف چلا جاتا ہے۔ میں کمرے میں جھانکتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ یہ پہلا آدمی بھارت کا وزیراعظم ہوتا ہے اور وہ بہت خوش ہو رہا ہوتا ہے کہ اُس کے دل کی مراد پوری ہو گئی۔ میں یہ دیکھ کر اور بھی حیران ہوتا ہوں کہ بھارت کا وزیراعظم وائٹ ہاؤس تک پہنچ گیا ہے اورامریکی صدر کا چھوٹا بھائی بن گیا ہے، یعنی اب یہ دونوں مل کر تباہی مچائیں گے؟

پِھر میں امریکی صدر کے پیچھے جاتا ہوں۔ وہ ایک دوسرے کمرے میں جاتا ہے اور وہاں کسی اور شخص سے باتیں کرتا ہے اور کہتا ہے ’’ہمیں ایک چھوٹا بھائی ملا ہے، وہ بالکل ویسے ہی کرے گا جس طرح ہم چاہیں گے۔ اور اُس نے اپنے کیے ہوئے کام بھی مجھے بتائے ہیں۔ وہ بالکل آپ کے نقش قدم پہ چل رہا ہے‘‘۔ یہ سن کر یہ دوسرا شخص بھی بہت خوش ہوتا ہے اور کہتا ہے ’’وہ دن دور نہیں جب ہم پوری دنیا پہ حکومت کریں گے‘‘۔ پھر وہ شخص امریکی صدر سے کہتا ہے کہ ’’مجھے بھی اُس سے مِلواؤ‘‘۔ جب یہ دونوں کمرے سے نکلتے ہیں تو میں دیکھتا ہوں کہ امریکی صدرجس سے باتیں کر رہا ہوتا ہے وہ اسرائیل کا وزیراعظم ہوتا ہے۔

یہ دونوں ہال میں آ جاتے ہیں اور پھرامریکی صدر بھارت کے وزیراعظم کو آواز دے کر بلاتا ہے اور کہتا ہے’’ باہر آ جاؤ، اب تمہیں کسی سے چُھپنے کی ضرورت نہیں۔ اب ہم مل کا اپنا مشن آگے بڑھائیں گے‘‘۔ پِھر یہ تینوں ایک دوسرے سے ہاتھ ملاتے ہیں اور کہتے ہیں ’’اب ہم مسلمانوں کو کچل کر رکھ دیں گے‘‘۔

یہ سب دیکھ کر میں کہتا ہوں کہ ’’مسلمان سو رہے ہیں اور کفار اپنے منصوبے پر دن رات کام کر رہے ہیں اور متحد ہو رہے ہیں۔ بس اب مسلمانوں کا بُرا وقت آنے والا ہے، اوراب پاکستانی بھی اپنی خیر منائیں‘‘۔

Komentar