مجھے اپنی زندگی کا پہلا خواب تقریبا چار سال کی عمر میں آیا۔ میں نے ۵ سال کی عمر میں اسکول جانا شروع کیا تھا۔ جب مجھے یہ خواب آیا تو اُس وقت میں اسکول نہیں جاتا تھا۔ اسلیئے میرا اندازہ ہے کہ یہ خواب مجھے چار سال کی عمر میں آیا تھا۔ مجھے بچپن میں گیسی غباروں کا بہت شوق ہوتا تھا۔ اگرمیں گیسی غبارے دیکھ لیتا تو لے کے چھوڑتا تھا۔
اِس خواب میں میں اپنے گھر میں ہوتا ہوں اور میرے بڑے بھائی جاوید باہر سے آتے ہیں اور اندر آ کے مجھے کہتے ہیں: ’’قاسم، باہر غباروں والا آیا ہوا ہے، تواُس سے اپنا غبارہ خرید لے۔ بعد میں وہ چلا گیا پِھرتو نے رونا ہے۔‘‘ میں امی سے پیسے لیتا ہوں اور باہر جاتا ہوں باہر غبارے والے سے کہتا ہوں مجھے ایک گیسی غبارہ دے دو۔ وہ کہتا ہے اچھا۔ وہ غبارے میں گیس بھرتے ہوئے کہتا ہے: ’’قاسم، تمہیں پتہ ہے تمہارے گھر کی چھت پہ ایک سیڑھی ہے جو سیدھی اوپر آسمانوں پہ جاتی ہے۔‘‘ میں بڑا حیران اور خوش ہوتا ہوں کیوںکہ مجھے یہی تجسس ہوتا ہے کہ میرے غبارے میرے ہاتھ سے نکل کے اوپر آسمانوں میں کہاں چلے جاتے ہیں۔
میں یہ دیکھنے کے لیے اپنے گھر کی چھت کی طرف بھاگتا ہوں اور خوشی میں غبارہ بھی لینا بھول جاتا ہوں۔ جب میں چھت پہ جاتا ہوں تو وہاں واقعی ایک سیڑھی ہوتی ہے، جیسے مغلیہ دور میں سیڑھیاں ہوتی تھیں، سُرخ رنگ کی اینٹوں سے بنی ہوئی۔ وہ سیڑھی گھومتی ہوئی آسمان کی طرف جا رہی ہوتی ہے۔ میں سیڑھی دیکھ کے بہت خوش ہوتا ہوں۔ میں اُس پہ چڑھنا شروع کرتا ہوں اور کافی اوپر جا کے نیچے دیکھتا ہوں تو مجھے گھر چھوٹے چھوٹے نظر آتے ہیں۔ مجھے یہ دیکھ کے بہت خوشی ہوتی ہے۔ میں پِھر اوپر چڑھنا شروع کر دیتا ہوں۔ میری خوشی بڑھتی ہی چلی جاتی ہے۔ میں بادلوں کو دیکھ کے اور بھی خوش ہوتا ہوں۔ پھر میں کہتا ہوں کہ اگرمیں تھک گیا تو پِھر مجھ سے واپس نہیں جایا جائے گا اور میری امی مجھے ڈھونڈتی رہ جائیں گی۔ پِھر میں کہتا ہوں ابھی میں نہیں تھکا جب میں تھکنے لگوں گا تو واپس چلا جاؤں گا۔ یہ کہہ کے ایک بار پِھر میں اوپر چڑھنا شروع کر دیتا ہوں۔ اچانک مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سیڑھیاں سیدھی اللہ رب العالمین کی طرف جا رہی ہیں تو میرے پورے جسم میں خوشی کی ایک عجیب سی لہر دوڑ جاتی ہے اور میں پوری رفتارسے سیڑھیاں چڑھنا شروع کر دیتا ہوں تاکہ اللہﷻ کے پاس جلدی سے پہنچ جاؤں اور یہ خواب وہیں ختم ہو جاتا ہے۔
پِھر جب میں ۱۷ سال کا ہوا اور مجھے تسلسل کے ساتھ خواب آنا شروع ہوگئے۔ مجھے کبھی کبھی یہ خیال آتا تھا کہ اِس خواب کا دوسرا حصہ بھی مجھے کبھی آئے گا۔
Komentar